Brailvi Books

قبر کا امتحان
9 - 26
 رہے گا، یعنی اِس کی روح پرواز کرچکی ہے۔ہاں ہاں یہ بابُ المدینہ کراچی میں ہونے والاایک دل خَراش واقِعہ ہے ایک نوجوان کی شادی ہوئی…رُخصتی کی تاریخ بھی آگئی …کل رُخصتی ہونی ہے رات کو ،شکرانے کے نوافِل اور شکرانے میں صَدَقہ و خیرات کرنے کے بجائے شیطان کی پیروی میں ناچ رنگ کی محفِل برپا کی گئی، خاندان کی بہو بیٹیاں طبلے کی تھاپ پر رَقص کررہی ہیں اور مرد بھی ناچ ناچ کر اپنے بے ڈھنگے فن کا مظاہَرہ کررہے ہیں، رات بھر اُودھم مچا کر جب فجر کی اذانیں شُروع ہوئیں تو بجائے مسجِد کا رُخ کرنے کے  لوگ سونے کیلئے چلے گئے،دولھا بھی اپنے بستر پر لیٹا ،رات بھرکی تھکن کی وجہ سے آنکھ لگ گئی ۔ پیارے اسلامی بھائیو! ذرا کلیجہ تھام کر سنئے !جُمُعہ کا دن تھا ماں نے دوپہر کے بارہ بجے کسی کو بھیجا کہ میرے لال کواٹھا دوآج جُمُعہ کا دن ہے جلدی جلدی غسل کرلے اور تیّاری کرے کہ آج اس کی دُلہن گھر آنیوالی ہے ۔ جگانے کیلئے گھر کاایک عزیز پہنچتا ہے ،آواز یں دیتا ہے، لیکن دولہے میاں جواب نہیں دے رہے،اوہو! آخِر رات کی اتنی بھی کیاتھکن کہ آنکھ ہی نہیں کُھل رہی ! مگر جب ہِلاجُلا کر دیکھا تو اُس کی چیخیں نکل گئیں کہ یہ تو ہمیشہ کیلئے سو گیا ہے ! کُہرام مچ گیا،شادی کا گھر ماتم کدہ بن گیا،جہاں ابھی رات دھوم سے شادیانے بج رہے تھے وہاں اب آہ وبُکا کا شور برپا ہوگیا،جہاں ہنسی کے فَوّارے اُبل رہے تھے ،وہاں آنسوؤں کے دھارے بہنے لگے۔تجہیزوتکفین کی تیّاریاں ہونے لگیں ،آہ!صد آہ!  چند گھنٹوں کے بعد جسے سر پر مہکتے پھولوں کاسہر اپہنا کر سج دھج کے ساتھ سجی ہوئی کا ر میں سُوار