کرتے ہیں،کا ش! آپکو اس بات کا احساس ہوجاتاکہقَبْر کے سُوالات امکانی نہیں بلکہ یقینی ہیں جو ہمیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول ،رسول مقبول ،بی بی آمِنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مہکتے پھول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پیشگی ہی بتادئیے ہیں اس کے جوابات بھی ارشاد فرما دیئے ہیں ہائے افسوس !قَبْر کے سُوالات وجوابات کی طرف ہماری کوئی توجُّہ ہی نہیں ۔آہ !آج ہم دنیا میں آکر دنیا کی رنگینیوں میں کچھ اس طرح گم ہوگئے کہ ہمیں اس بات کا احساس تک نہ رہاکہ ہمیں مرنا بھی پڑیگا ۔ ؎
دِلا غافِل نہ ہویک دم یہ دنیا چھوڑجاناہے بَغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
ترانازک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر یہ ہوگا ایک دن بے جاں اسے کِرموں نے کھاناہے
تُو اپنی موت کو مت بھول کرسامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا ہے اینٹوں کا سِرہانا ہے
نہ بَیلی ہوسکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی توکیوں پھرتا ہے سَودائی عمل نے کام آنا ہے
عزیزا یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آویں گے نہ جاوے کوئی تیرے سنگ اکیلا تُوں نے جاناہے
جہاں کے شَغل میں شاغِل خدا کی یادسے غافِل کرے دعویٰ کہ یہ دنیا مِرا دائم ٹھکانہ ہے
غلامؔ اِک دم نہ کر غفلت حَیاتی پہ نہ ہو غَرّہ
خدا کی یاد کر ہر دم کہ جس نے کام آنا ہے
نَقْل کرنے والا ہی کامیاب
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہُ تَعَالٰی آپ سب پر اپنا فضل وکرم فرمائے اللہ