وارِداتیں کرسکتا ہے ؟ طرح طرح کے گناہوں میں مُلوَّث رہنے والے ایک بار پھرکان کھول کرسن لیں کہ’’جب انسانقَبْر میں داخِل ہوتا ہے تو وہ تما م چیزیں اُسکو ڈرانے کیلئے آجاتی ہیں جن سے وہ دنیا میں ڈرتا تھا اوراللہ عَزَّ وَجَلَّسے نہ ڈرتا تھا۔‘‘ (ایضاً)
پڑوسی مُردوں کی پُکار
بے نَمازیوں، بِلا عذرِ شرعی ماہِ رَمَضان کے روزے قضا کر ڈالنے والوں، فلمیں ڈِرامے دیکھنے والوں،گانے باجے سننے والوں،ماں باپ کا دل دُکھانے والوں،داڑھی مُنڈانے والوں،یا ایک مُٹھّی سے گھٹانے والوں اور طرح طرح کی نافرمانیاں کرنے والوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے کہ حُجَّۃ الاسلام حضرتِ سیِّدُناامام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالینَقْل فرماتے ہیں: ’’جب (گناہ گار )مُردے کوقبرمیں رکھ دیتے ہیں اور اُس پر عذاب کا سلسلہ شُروع ہوجاتا ہے تو اسکے پڑوسی مُردے اُس سے کہتے ہیں: ’’اے اپنے پڑوسیوں اور بھائیوں کے بعد دنیا میں رَہنے والے !کیا تیرے لئے ہمارے مُعامَلے میں کوئی عبرت نہ تھی؟کیا ہمارے تجھ سے پہلے(دنیا سے) چلے جانے میں تیرے لئے غور وفکر کا کوئی مقام نہ تھا؟کیا تو نے ہمارے سلسلۂ اعمال کا ختم ہونا نہ دیکھا؟ تجھے تو مُہْلَت تھی تو نے وہ نیکیاں کیوں نہ کرلیں جو تیرے بھائی نہ کرسکے۔‘‘ زمین کا گوشہ اسے پکار کر کہتا ہے:’’ اے دنیائے ظاہر سے دھوکا کھانے والے !تجھے ان سے عبرت کیوں نہ ہوئی جو تجھ سے پہلے یہاں آچکے تھے اور انہیں بھی دنیا نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔‘‘ (اِحیاء الْعُلوم ج۵ ص۲۵۳)