قَبر کی ڈانٹ
حضرتِ سیِّدُنا ابُوالْحَجّاج ثمالِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، سرکارِ مدینہ ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جب میِّت کو قَبْر میں اُتاردیا جاتاہے تو قَبْراُس سے خطاب کرتی ہے: اے آدَمی تیرا ناس ہو!تونے کس لئے مجھے فراموش (یعنی بُھلا ) کررکھاتھا؟کیا تجھے اِتنا بھی پتا نہ تھا کہ میںفتنوں کا گھر ہوں،تاریکی کا گھر ہوں، پھرتُوکس بات پرمجھ پر اَکڑا اَکڑا پھرتاتھا؟اگر وہ مُردہ نیک بندے کا ہو تو ایک غیبی آوازقَبْرسے کہتی ہے:اے قَبْر !اگر یہ اُن میں سے ہو جو نیکی کا حُکْم کرتے رہے اور برائی سے منْع کرتے رہے تو پھر!(تیرا سُلوک کیا ہوگا؟) قَبْر کہتی ہے : اگر یہ بات ہوتو میں اس کے لئے گلزار بن جاتی ہوں۔چُنانچِہ پھر اُس شخص کا بدن نور میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی روح ربُّ العٰلمین عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ کی طرف پرواز کرجاتی ہے۔ (مُسْنَدُ اَبِیْ یَعْلٰی ج۶ ص۶۷ حدیث ۶۸۳۵)
مُبلِّغوں کومبارک ہو!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !اس حدیثِ پاک پر ذرا غور توفرمائیے کہ جب بھی کوئی قبر میں جاتا ہے چاہے وہ نیک ہو یا بد اسکو قبر میں ڈرایا جاتا ہے۔ دعوتِ اسلامی کے مُبَلِّغوں! فیضانِ سنّت کا درس دینے والوں! عَلاقائی دَورہ برائے نیکی کی دعوت میں شرکت کرنے والوں! اپنی اولاد کی سنّتوں کے مطابِق تربیّت کرنے والوں!اور سنّتیں