Brailvi Books

قبر کا امتحان
15 - 26
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہیں ، جن کا ذکرِ خیر سن کر میں جھومتا تھا اور نامِ نامی اسمِ گرامی سن کر عقیدت سے انگوٹھے چومتا تھا، یہ تومیرے وُہی میٹھے میٹھے آقامحَمَّدٌرَّسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہیں کہ جن کی یا د میرے لئے سرمایۂ حیات تھی،یہی تو میرے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں کہ جن کا ذِکر میرے دل کاسُرور اور میری آنکھوں کانور تھا)    ؎
تمہاری یاد کو کیسے نہ زندَگی سمجھوں	 	یِہی تو ایک سہارا ہے زندَگی کیلئے
مِرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رَحمتِ عالم	میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کیلئے
     اور جب سرکا ر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جلوہ دکھا کرتشریف لے جانے لگیں گے تو  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّقدموں سے لپٹ کر عرض ہوگی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ     ؎ 
دل بھی پیاسا نظر بھی ہے پیاسی	کیا ہے ایسی بھی جانے کی جلدی
ٹھہرو! ٹھہرو! ذرا جانِ عالم! 		ہم نے جی بھر کے دیکھا نہیں ہے
    اے کا ش !ہمیشہ کیلئے ہماری قبر ہمارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے جلووں سے بسادیں ۔بقولِ مولیٰنا حسنؔ رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن پھر تو…  ؎
کیوں کریں بزمِ شبستانِ جِناں کی خواہش
جلوئہ یار جو شمعِ شبِ تنہائی ہو
	 آخِری سُوال کاجواب دینے کے بعد جہنّم کی کِھڑکی کُھلے گی اور معاً(یعنی فوراً ) بند ہوجائے گی اور جنّت کی کِھڑکی کُھلے گی اور کہا جائیگا: اگرتُو نے دُرُست جوا بات نہ د ئیے