Brailvi Books

قبر کا امتحان
12 - 26
ھَیْھَاتَ لَااَدْرِی’’یعنی افسوس ! افسوس! مجھے کچھ نہیں معلوم ۔‘‘پھر پوچھا جائیگا:مَادِیْنُک ’’ یعنی تیرا دین کیا ہے ؟ ‘‘ قَبْر میں مُردہ سوچ رہا ہے کہ میں نے تو آج تک دُنیا ہی بسائی تھی، قبر کے امتِحان کی تیّاری کی طرف کبھی ذِہن ہی نہیں گیا تھا،بس صرف دنیا کی رنگینیوں ہی میں کھویا ہوا تھا،مجھے قَبْرکے امتِحان کا کہاں پتا تھا!کچھ سمجھ نہیں آرہی اور زَبان سے نکل رہا ہے : ھَیْھَاتَ ھَیْھَاتَ لَا اَدْرِی’’یعنی افسوس !افسوس! مجھے کچھ نہیں معلوم ۔ ‘‘پھر ایک حسین و جمیل نور برساتاجلوہ دِکھایا جائے گا اور سُوال ہوگا : مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ھٰذَا الرَّجُل’’یعنی ان کے بارے میں تو کیا کہتا تھا؟‘‘ پہچان کیسے ہوگی! داڑھی سے تو اُنْسِیَّت تھی ہی نہیں،غیرمسلموں کا طریقہ عزیز تھا، داڑھی مُنڈانے کا معمول رہا، یہ تو داڑھی شریف والی شخصیَّت ہے، بچّے نے زُلفیں رکھی تھیں تو اُس کو مار مار کرکٹوانے پر مجبور کیا تھا،یہ بزُرگ تو زُلفوں والے ہیں،کی چین(KEY CHAIN)میں فلم ایکٹریس کا فوٹو رکھا تھا،اپنی سُوزوکی کے پیچھے بھی فلم ایکٹریس کا فوٹو لگا کر دوسروں کو بدنگاہی کی دعوتِ عام دے رکھی تھی، گھر میں بھی ایکٹریس کی تصاویر آویزاں کر رکھی تھیں ، مجھے تو فنکاروں اور گُلوکاروں کی پہچان تھی معلوم نہیں یہ کون صاحِب ہیں؟ آہ! جس کاخاتمہ ایمان پر نہیں ہُوا اُس کے منہ سے نکلے گا: ھَیْھَاتَ ھَیْھَاتَ لَااَدْرِی ’’یعنی افسوس !افسوس! مجھے کچھ نہیں معلوم۔‘‘اتنے میں جنّت کی کِھڑکی کُھلے گی اور فوراً بند ہوجائیگی پھرجہنّم کی کھِڑکی کُھلے گی اور کہا جائیگا: اگرتُونے دُرُست جواب دیے ہوتے تو تیرے لئے وہ جنّت کی کھِڑکی تھی۔ یہ سن کراُسے حسرت