Brailvi Books

قبر کا امتحان
10 - 26
 کیا جانا تھا وہ بد نصیب دولھا جنازے کی ڈولی میں سوار کر دیا گیا، باراتی ’’شادی ہال ‘‘ میں پہنچانے کے بجائے اُسے کندھوں پرلاد کر سوئے قبرِستان چل پڑے ہیں ۔ہائے !ہائے!  بدنصیب دولھا روشنیوں کے چکا چوند سے نکل کر گُھپ اندھیری قبرکی طرف بڑھتا چلا جارہا ہے، اب اسے رنگ برنگے پھولوں سے سجے ہوئے اور جگمگاتے ’’حَجَلَۂ عَروسی‘‘  میں نہیں بلکہ کیڑے مکوڑوں سے اُبھرتی ہوئی وَحْشتناک قَبْرمیں رکھا جائیگا۔اب اس کے بدن پر شادی کا خوشنما ،رنگ برنگا، مہکتا جوڑا نہیں بلکہ کافور کی غمگین خوشبومیں بساہواکفن ہے اور …اور … دیکھتے ہی دیکھتیبدنصیب دُولھا قبر میں اُتار دیا گیا ۔آہ!    ؎
تُو خوشی کے پھول لے گا کب تلک؟
تو یہاں زندہ رہے گا کب تلک؟
قبْر کا ھولناک منظر
 	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی ایک دن مرنا اور اندھیری قبر میں اُترنا پڑیگا ، ہاں!ہاں!ہم اپنے دفْن کرنے والوں کو دیکھ اور سُن رہے ہونگے، جب وہ مِٹّی ڈال رہے ہونگے یہ دردناک منظر بھی نظر آرہا ہوگا، لیکن بول کچھ نہیں سکیں گے،دفْن کرنے کے بعد ہمارے ناز اٹھانے والے رخصت ہورہے ہوں گے ،قبر میں انکے قدموں کی چاپ سنائی دے رہی ہوگی، دل ڈوبا جا رہا ہوگا، اتنے میں اپنے لمبے لمبے دانتوں سے قبر کی دیواروں کو چیرتے ہوئے خوفناک شکلوں والے کالے کالے مَہِیب بالوں کو لٹکائے دوفِرِشتے