(4) فجر کے لیے اتنا وقت نہیں کہ وضو اور اگر غسل کرنا ضَروری ہو تو غسل کر کے پوری نماز پڑھ سکے یا ظہر و عصر و مغرب و عشا کی نمازوں میں وقت کے اندر صِرف نیَّت بھی نہ باندھ سکے تو تیمم کر کے پاک کپڑوں میں یہ نمازیں پڑھ لے مگر بعد میں وُضو یا غسل کر کے یہ نمازیں دوبارہ پڑھنی ہوں گی ۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : صبح اتنے تنگ وقت اُٹھا کہ وُضو کرے یا نہانے کی حاجت ہے اور غسل کرے تو سلامِ نماز سے پہلے سورج چمک آئے یا امامِ جمعہ پانی سے طہارت کرے تو سلامِ جمعہ سے پہلے وقتِ عصر آجائے یا مقتدی جماعتِ جمعہ میں قبلِ سلام شریک نہ ہو پائے اور دوسری جگہ بھی امام مقررِ جمعہ کے پیچھے نماز نہ مل سکے یا محدث وضو خواہ جنب غسل کرے تو ظہر یا عصر یا مغرب یا عشا کا اتنا وقت نہ پائے کہ نیت باندھ لے یا فرض عشا پڑھ کر سویا اُٹھا تو نہانے کی حاجت ہے یا وُضو ہی کرنا ہے اور صبح میں اتنی مہلت نہیں کہ پانی سے طہارت کے بعد وتر کی نیت باندھ لے تو ان سب صورتوں میں یہ نمازیں تیمم سے پڑھ لے پھر غسل یا وُضو کر کے دوبارہ بعدِ وقت پڑھے ۔ بالجملہ فجر و جمعہ میں سلام سے پہلے وقت نکل جانا یا مقتدی کا امام مقرر للجمعہ کے پیچھے جماعت نہ پانا معتبر ہونا چاہئے باقی نمازوں میں تکبیرِ تحریمہ وقت کے اندر نہ ملنے کا اِعتبار چاہئے کہ فجر و جمعہ و عیدین سلام سے پہلے خروجِ وقت سے باطل ہو جاتی ہیں بخلاف باقی صَلَوات کہ ان میں