کی نورانی پیشانی سے بے تابانہ چمٹ گئے تھے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ مُصَلے عُمُوماً لمبائی اور چوڑائی میں کم ہوتے ہیں بعض اوقات جسم کو کچھ نہ کچھ سمیٹنا پڑتا ہے جس سے نماز میں توجُّہ بٹتی ہے۔ مُصَلّے کی لمبائی کم ہونے کی وجہ سے اس کی کناری پر سجدہ کرنا پڑتا ہے اور نماز میں دری یا مُصَلّے کی کناری پر جب میرا پاؤں پڑتا یا سجدے میں پیشانی لگتی ہے تو مجھے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ مسئلہ صرف مجھے ہی دَرپیش نہیں بلکہ اوروں کو بھی اس سے واسطہ پڑتا ہو گا۔بالخصوص بھاری (Heavy) جسامت والے اسلامی بھائیوں کو اس کی کناریوں سے تکلیف ہوتی ہو گی ۔
تیسری وجہ یہ ہے کہ دَریاں وغیرہ آگے پیچھے پھسلتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ان پر صَف بھی دُرُست نہیں بنتی لہٰذا جب تک ان کی حاجت نہ ہو انہیں نہ بچھایا جائے تاکہ دَورانِ جماعت صفیں بھی دُرُست بنیں اور نماز میں خشوع و خضوع بھی حاصل ہو۔ اَلبتہ جن علاقوں میں سردی ہو اور نمازیوں کو فرش سے تکلیف ہوتی ہو تو وہاں دَریاں بچھانے میں حرج نہیں بلکہ جہاں بہت زیادہ سردی ہو وہاں سادہ پتلا قالین (Carpet) بچھانے میں بھی حَرج نہیں۔ دعوتِ اسلامی کے مدنی مراکز یا مَساجد و مدارس میں قالین (Carpet) متعلقہ ذِمَّہ داران کی اجازت سے ہی بچھایا جائے اور پھر اس کی دیکھ بھال اور صفائی وغیرہ کے شرعی