اِسی طرح لوگ مدینۂ منورہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرْفًا وَّتَعْظِیْمًا کے مُصَلّے لا کر گھروں میں اِستعمال کرتے ہیں۔خاکِ مدینہ کا تو اِس قدر اَدَب کرتے ہیں کہ اسے پاؤں کے نیچے نہیں آنے دیتے،اگر انہیں خاکِ مدینہ مل جائے تو اُسے چومتے اور آنکھوں میں بطورِ سُرمہ لگاتے ہیں لیکن نماز کے وقت مدینے کے مُصَلّے پر پاؤں رکھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں،اگرچہ یہ جائز ہے مگر میرا دِل گوارا نہیں کرتا کہ کہاں مدینہ شریف کا بابرکت مُصَلَّا اور کہاں ہمارے گنہگار پاؤں دونوں میں کوئی تقابل ہی نہیں۔ ؎
چِہ نِسْبَتْ خَاک رَا بَا عَالَمِ پَاک
یعنی مٹی کو عالَمِ پاک سے کیا نسبت ہے
بہرحال شرعاً شبیہ والے اور مدینۂ منورہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے لائے گئے مُصَلّوں پر نَماز پڑھنا جائز ہے لیکن اَدَب کا تقاضا یہی ہے کہ اِن مُصَلّوں کا بھی اِحترام کیا جائے۔حج و عمرہ سے واپس آنے والے بہت سے لوگ مجھے بطورِ تحفہ خانہ کعبہ اور گنبدِخضرا کی شبیہ والے مُصَلّے دے جاتے ہیں مگر میں ننگے فرش پر ہی نماز پڑھنا پسند کرتا ہوں۔
بِلاحائل زمین پر نماز پڑھنا اَفضل ہے
سُوال : ننگے فرش پر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟