Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 23:شریرجنَّات کو بَدی کی طاقت کہنا کیسا؟
5 - 30
تعظیم و توقیر بجا لاتے ہیں اور اگر کہیں نیچے زمین پر رکھی ہوئی اِن کی  شبیہ  (تصویر)نظر آ جائے  تو بڑے اَدَب کے ساتھ چوم کر بلند جگہ پر رکھ دیتے ہیں لیکن نماز کے  وقت ان کا خانہ کعبہ یا گنبدِ خضرا کی شبیہ والے مُصلے بچھا کر انہیں اپنے قدموں تلے رکھنا،ان  پر گھٹنے ٹیکنا،ان پر بیٹھنا اور نماز سے فارغ ہوتے  ہی مُصَلَّا لپیٹ کر ایک طرف پھینک دینا یہ قابلِ غور ہےکہ  ایک طرف تو  ان کا اتنا اَدب و اِحترام  کیا جاتا ہے اور دوسری طرف انہیں بچھا کر پاؤں کے نیچے رکھا جاتا ہے !    
 (شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:)تبلیغِ قرآن و سُنَّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَعرضِ وجود میں آنے سے پہلے بھی میں خانہ کعبہ یا گنبدِ خضرا کی شبیہ والے مُصَلّے پر نماز پڑھنے سے اِجتناب کرتا تھا۔ یہ میری اپنی سوچ ہے کہ جب ہم ان مقدَّس مقامات  کی اتنی تعظیم کرتے ہیں تو پھر ان کی شبیہ والے مصلوں پر پاؤں رکھ کر کیسے کھڑے ہوں؟ میرے اس عمل  پر کسی سُنّی عالم نے میری مخالفت بھی نہیں  کی بلکہ ایک عالم صاحب کے پاس میرا آنا جانا تھا، اُن کے ہاں بھی شبیہ والے مُصَلّے بچھے ہوتے تھے، میں  نے بڑے اَدَب کے ساتھ ان کی توجُّہ اس طرف مبذول کروائی تو  انہوں  نے نہ صرف میری حمایت کی بلکہ وہ مُصَلّے بھی اُٹھوا دیئے۔