Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 23:شریرجنَّات کو بَدی کی طاقت کہنا کیسا؟
3 - 30
مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:  (جِنّات ) کے وُجود کا اِنکار یا بَدی کی قوت کا نام جِنّ یا شیطان رکھنا کُفر ہے۔ (1) آج کل بعض نادان لوگ یہ کہتے سنائی دیتے  ہیں کہ ہم جنات کو نہیں مانتے، جنات کا وُجُود ہی نہیں ہے، یہ سب عقلی ڈھکوسلے  (خرافات) ہیں ایسا کہنا کفر ہے کیونکہ قرآنِ پاک سے جنات کے وُجُود کا ثبوت ملتا ہے بلکہ قرآنِ پاک میں”سورۃُ الجِنّ“کے نام سے پوری ایک سورت ہے۔ جنات کے وُجُود کا اِنکار کرنا گویا قرآنِ پاک کی آیاتِ مبارکہ کا اِنکار کرنا ہے۔ پارہ 27 سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰت کی آیت نمبر 56 میں خُدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا  فرمانِ عالیشان ہے:
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (۵۶)
ترجمۂ کنزُ   الایمان:اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی  (یعنی اسی) لئے بنائے کہ میری بندگی کریں ۔
اور پارہ 14سورۃُ الحجر کی آیت نمبر 27 میں اِرشاد ہوتا ہے: 
وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ (۲۷)
ترجَمۂ کنزُ  الایمان:اور جِنّّ کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے۔
جِنّوں میں مذاہب
سُوال:کیا جِنّوں میں بھی مذاہب ہوتے ہیں؟ 
جواب:جی ہاں!  جس طرح اِنسانوں میں مختلف مذاہب کے لوگ ہوتے ہیں اسی طرح



________________________________
1 -     بہارِشریعت،  ۱ / ۹۷،  حِصَّہ: ۱مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی