باتوں میں حکمِ مسجِد میں ہے معتکف بِلا ضَرورت اس پر جا سکتا ہے اس پر تُھوکنے یا ناک صاف کرنے یا نَجاست ڈالنے کی اِجازت نہیں ، بیہودہ باتیں ،قہقہے سے ہنسنا وہاں بھی نہ چاہئے اور بعض باتوں میں حکمِ مسجد نہیں اس پر اَذان دیں گے ،اس پر بیٹھ کر وُضو کر سکتے ہیں۔ جب تک مسجد میں جگہ باقی ہو اس پر نَماز فرض میں مسجد کا ثواب نہیں،دُنیا کی جائز قلیل بات جس میں چپقلش (جھگڑا) ہو نہ کسی نَمازی یا ذاکِر (یعنی ذِکر کرنے والے)کی اِیذا (تو)اس میں حرج نہیں۔ (1)
نمازی کے آگے سے گزرنے کی وعیدات
سُوال : نمازی کے آگے سے گزرنا کیسا ہے ؟
جواب:نمازی کے آگے سے گزرنا سخت گناہ ہے اَحادیثِ مُبارَکہ میں اس کی بہت سخت و عیدات بیان ہوئی ہیں چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا زید بن خالد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو فرماتے سنا: اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جانتا کہ اُس پر کیا ہے؟ تو چالیس برس کھڑے رہنے کو گزرنے سے بہتر جانتا۔ (2)
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اگر کوئی جانتا کہ اپنے بھائی کے سامنے نماز میں
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ١۶ / ٤٩٥
2 - مسند بزار، مسند زید بن خالد الجھنی، ۹ / ۲۳۹، حدیث: ۳۷۸۲ مکتبة العلوم والحکم المدینة المنورة