تحریمی ہے ۔ ہاں اگر کوئی پہلے سے اس طرف منہ کر کے کھڑا یا بیٹھا ہے اور کسی نے آ کر اس کے سامنے نماز شروع کر دی تو اب کراہت نماز شروع کرنے والے پر ہے جیسا کہ فقہائے کرامرَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام فرماتے ہیں:کسی شخص کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھناایسے ہی مکروہ ہے جیسے نمازی کی طرف مُنہ کرنا، پس اگر مُنہ کرنا نمازی کی طرف سے ہو تو کراہت اس پر ہو گی ورنہ نمازی کی طرف چہرہ کرنے والے پر کراہت ہے۔ (1)
امام صاحبان کے لیے سلام پھیرنے کے بعد دائیں بائیں پھر جانا یا مقتدیوں کی طرف مُنہ کر لینا سنَّت ہے مگر مقتدیوں کی طرف مُنہ کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی مسبوق (2) کی طرف مُنہ نہ ہو چنانچہ میرے آقا اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنَّت،مجدِّدِ دِین وملّت مولانا شاہ اِمام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: (امام کے لیے)بعدِ سلام قبلہ رُو بیٹھا رہنا ہر نماز میں مکروہ ہے وہ شمال و جنوب و مشرق میں مختار ہے مگر جب کوئی مسبوق اس کے محاذات میں (یعنی سامنے)اگر چہ اَخیر صف میں نماز پڑھ رہا ہو تو مشرق یعنی جانبِ مقتدیان مُنہ نہ کرے۔ بہرحال پھرنا مطلوب ہے اگر نہ پھرا اور قبلہ رُو بیٹھا رہا تو
________________________________
1 - درمختار ، کتاب الصلٰوة ، ۲ / ۴۹۶ دار المعرفة بیروت
2 - مسبوق وہ ہے کہ امام کی بعض رکعتیں پڑھنے کے بعد شامل ہوا اور آخر تک شامل رہا۔ (بہارِ شریعت ، ۱ / ۵۸۸، حصّہ: ۳)