خانے پر دھونا شروع کر دے تو پانی ختم ہو جائے گا اور بالآخر خود معتکفین کو اور عام نمازیوں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا معتکفین اِسلامی بھائیوں کو چاہیے کہ وہ اِعتکاف بیٹھنے سے پہلے اپنے کپڑے دُھلوا لیں یا پھر لَانْڈرِی کے ذریعے دُھلوانے کی ترکیب بنائیں۔
دَورانِ اِعتکاف کپڑے وغیرہ دھونے کی ترکیب نہ ہی بنائی جائے تو بہتر ہے تاکہ جو وقت کپڑے دھونے میں صرف ہو رہا ہے وہ بھی سیکھنے سکھانے اور عبادت کرنے میں صرف ہو،اَلبتہ اگر کسی کے پاس کپڑوں کے ایک یا دو جوڑے ہوں اور وہ میلے یا ناپاک ہو گئے ہوں اب گھر مسجِد کے قریب ہے نہ کوئی دھو کر دینے والا اور نہ ہی پاس اتنے پیسےہیں کہ لانْڈرِی سے دُھلوا سکے تو ایسی مجبوری کی حالت میں وہ وضو خانے پر کپڑے دھو لے مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ پانی کا ایک چھینٹا بھی مسجد کی دَری یا فرش پر گرنے نہ پائے لہٰذا کسی بڑے برتن یا ٹب وغیرہ میں کپڑے دھوئے جائیں۔ یوں ہی وضو کرتے وقت بھی اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وضو کی کوئی چھینٹ مسجد میں نہ گرے۔ میرے آقااعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت،مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ اِمام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی بارگاہ میں عرض کی گئی کہ ” اگر معتکف کسی معقول وجہ سے مسجد ہی میں وُضو کرے تو اسے اِجازت ہوگی؟“ تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ