ہوئی چِٹ کو جُدا کر کے انہیں اِستعمال میں لایا جائے۔ صَدرُالشَّریعہ، بَدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: بچھونے یا مصلّے پر کچھ لکھا ہوا ہو تو اس کو اِستعمال کرنا ناجائز ہے،یہ عبارت اس کی بناوٹ میں ہو یا کاڑھی گئی ہو یا روشنائی سے لکھی ہو اگر چہ حُروفِ مُفْرَدَہ (یعنی جُدا جُدا حُروف) لکھے ہوں کیونکہ حروفِ مُفْرَدہ (یعنی جُدا جُدا لکھے ہوئے حروف) کا بھی اِحترام ہے۔ اکثر دَسترخوان پر عبارت لکھی ہوتی ہے ایسے دَسترخوانوں کو اِستعمال میں لانا ان پر کھانا کھانا نہ چاہیے۔ بعض لوگوں کے تکیوں پر اَشعار لکھے ہوتے ہیں ان کا بھی اِستعمال نہ کیا جائے۔ (1)
مسجد کی دَریوں کا بےمحل اِستعمال
سُوال : مسجد کی دَریاں وغیرہ اپنے ذاتی اِستعمال میں لانا کیسا ہے ؟
جواب:مسجد کی کسی بھی چیز کو اپنے ذاتی اِستعمال میں نہیں لا سکتے ۔بعض امام و مؤذِّن صاحبان مسجد کی دَریاں اپنے حُجرے میں بچھا لیتے ہیں یہ مسجد کی دَریوں کا بے محل اِستعمال ہے جو کہ جائز نہیں۔ صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں: مسجد کی اَشیا مثلاً لوٹا چٹائی وغیرہ کو کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کر سکتے مثلاً لوٹے میں پانی بھر کر اپنے گھر نہیں لے جا سکتے اگرچہ یہ اِرادہ ہو کہ پھر واپس کر جاؤں گا۔
________________________________
1 - بہارِ شریعت ، ۳ / ۶۵۲، حصہ: ۱۶