Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
9 - 39
میں ہے چنانچہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ جلد 21 صفحہ 546 پر حضرتِ سیِّدُنا شیخ الشُّیوخ اَبُوحَفص عمر بن محمد سُہروردی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْقَوِی  کا فرمان نقل فرماتے ہیں: ہمارا عقیدہ ہے کہ جس کے لئے اور اس کے ہاتھ پر خَوارقِ عادات  (یعنی خلافِ عادت باتیں)   ظاہرہوں اور وہ احکامِ شریعت کا پورا پابند نہ ہو وہ شخص زِندِیق  (یعنی بے دین)  ہے اور وہ خَوارِق  (یعنی خلافِ عادت یا عقل میں نہ آنے والی بات)   کہ اس کے ہاتھ پر ظاہر ہوں مکر  (دھوکا)   و اِستدراج ہیں۔ (1)  
اس قسم کی بہت سی خلافِ عادت اور عقل میں نہ آنے والی باتیں نَمرود سے بھی ظاہر ہوئی ہیں چنانچہ تفسیرِ نعیمی میں ہے :نَمرود کے زمانہ  میں تانبے کی ایک بسط تھی جس وقت کوئی جاسوس  یا چور اس شہر میں آتا تو اس بسط سے آواز نکلتی جس سے وہ پکڑا جاتا۔ایک نقارہ تھا کہ جب کسی کی کوئی چیز گم ہو جاتی اس میں چوب مارتے نقارہ اس چیز کا پتہ دیتا ۔ایک آئینہ تھا جس سے غائب شخص کا حال معلوم ہوتا تھا، جب کبھی اس آئینہ میں نظرکی وہ غائب آدمی اس کا شہر اور قیام گاہ اس میں نمودار ہوگئی۔نَمرود کے دروازے پر ایک درخت تھا جس کے سایہ میں دَرباری لوگ بیٹھتے تھے جُوں جُوں آدمی بڑھتے جاتے اس کا سایہ پھیلتا 



________________________________
1 -    بے باک فجاریا کفار سے جو خلافِ عادت بات ان کے موافق ظاہر ہواس کو اِستدراج کہتے ہیں۔ (بہارِشریعت، ۱ / ۵۸، حصّہ: ۱ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)