جاتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ انہیں ولی سمجھنے اور کہنے لگتے ہیں۔ کیا ان کا ایسا کہنا دُرُست ہے؟
جواب:لاعلاج مریضوں کا علاج کر دینے سے کوئی ولی یا بزرگ نہیں بن جاتا، اگر ایسا ہو تو پھر ڈِسپرین (Disprine) کی گولی بھی ’’ ولی ‘‘ ہے! جی ہاں، دردِ سر ہو تو کھانے کے بعد ایک یا دو ٹِکیہ لے لینے سے عموماً آرام آجاتا ہے۔اسی طرح وہ غیر مسلم ڈاکٹر جو نہ جانے کتنے ہی مایوس لاعلاج مریضوں کا کامیاب علاج کر دیتے ہیں تو کیا وہ سب”ولی“ہیں؟جی نہیں۔ شِفا دَراصل مِنجانِباللّٰہ ہے اب اس کا سبب کوئی ڈاکٹر بنے یا عامِل۔
قدرت کا نظام بھی کیا خوب ہے! ”مریض جب دَوا اِستِعمال کرتا ہے دَوا اور مرض کے درمیان ایک فِرِشتہ حائِل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے مریض ٹھیک نہیں ہو پاتا اور جباللّٰہ عَزَّوَجَلَّ شِفا دینا چاہتا ہے تو فِرِشتہ حائِل نہیں ہوتا لہٰذا دَوا مَرض تک پَہُنچ جاتی ہے اوربحکمِ خُداوندی شِفا مل جاتی ہے۔“ (1) اور نام پھر دَوا، ڈاکٹر یا عامِل کا ہو جاتا ہے۔بَہَرحال خَوارِق (یعنی خلافِ عادت باتوں) کا ظہور مثلاً پانی پر چلنا ، ہوا میں اُڑنا اور کسی جان لیوا بیماری یا پریشانی کو دُور کر دینا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں مقبول ہونے کی علامت نہیں بلکہ قبولیت کا دارو مدار تو شریعت و سُنَّت کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے اور اس کی مکمل پاسداری کرنے
________________________________
1 - مرقاة المفاتیح، کتاب الطب والرقی ، ۸ / ۲۸۹، تحت الحدیث: ۴۵۱۵ ، ملخصًا دار الفکر بیروت