نے جھک کر اُس کو ٹَٹولتے ہوئے فرمایا: ’’ پتھر ہے! لکڑی ہے! لوہا ہے! نہ جانے کیا ہے؟ “جہاں جہاں آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ کا دَستِ مبارَک لگتے ہوئے جو جو اَلفاظ زبانِ اَقدس سے نکلے وہ چیز وُہی بنتی گئی اور جہاں ہاتھ مبارَک رکھتے ہوئے فرمایا: ’’ نہ جانے کیا ہے؟ ‘‘ وہ حصَّہ ایسی چیز بن گیا کہ سائنسدان تجربات کرنے کے باوُجود بھی اُس حصّے کو کوئی نام نہ دے سکے۔ لوگ اپنی مُراد ذِہن میں رکھتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اُس اینٹ نُما شَے کو اُٹھاتے ہیں۔کہا جاتا ہے اگر مُراد برآنی ہو تو وہ شے بآسانی اُوپر تک اُٹھ جاتی ہے ورنہ نہیں۔میں نے بھی اُسے اُوپر اُٹھا لیا تھا اورمیری یہ نیّت تھی کہ مجھے اس سال حج کرنا ہے۔ چونکہ میں اسے اُٹھانے میں کامیاب رہا اس لیے میں نے کہا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسی سال حج نصیب ہو گا اور ظاہِر ہے حج کرنا ہے تو اس سے پہلے موت بھی نہیں آئے گی تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسی سال ۱۴۱۸ ھ میں حج اور زیارتِ مدینہ منوّرہ کی سعادت مل گئی ۔
تمہارے مُنہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی
کہا جو دن کو کہ شب ہے تو رات ہو کے رہی
فاسقِ مُعْلِن کو عملیات کی وجہ سے ولی کہنا کیسا؟
سُوال :کئی عامِلین فاسقِ مُعْلِن ہوتے ہیں، نمازوں کی پابندی اور جماعت وغیرہ کا اِہتمام بالکل نہیں کرتے مگر ان کے عملیات سے بعض لاعلاج مریض بھی صحتیاب ہو