وہ دُعا کچھ ایسی قبول ہوئی کہ آپ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قِیامت تک حج کا ثواب حاصِل کرتے رہیں گے۔ خود صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے اپنی مشہورِ زمانہ کتاب ’’ بہارِ شریعت ‘‘ حصَّہ 6 صفحہ 1034پر یہ حدیثِ پاک نقل فرمائی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا: جو حج کے لیے نکلا اور فوت ہو گیا تو قِیامت تک اُس کے لیے حج کا ثواب لکھا جائے گا اور جو عمرہ کے لیے نکلا اور فوت ہوگیا اُس کے لیے قِیامت تک عمرہ کرنے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو جہاد میں گیا اور فوت ہو گیا اس کے لیے قِیامت تک غازی کا ثواب لکھا جائے گا۔ (1)
قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
احمدآباد (ہند) ہی میں ’’ وَٹوا ‘‘ کے مقام پر حضرتِ سیِّدی قُطبِ عالَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مَزار پر بھی حاضِری کا شرف حاصل ہوا۔ وہاں اینٹ نُما ایک عجیب و غریب چیز ہے جس کا بعض حصَّہ پتھر ، بعض لوہا، بعض لکڑی ہے جبکہ کچھ حصَّہ وہ ہے جسے آج تک شناخت نہیں کیا جا سکا۔ اس ضِمن میں حضرتِ سیِّدی قُطبِ عالَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ کی یہ کرامت مشہور ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تہجد کے لیے اُٹھے اور طہارت کی غرض سے اپنے حُجرۂ مبارَکہ سے باہر تشریف لائے اندھیرے میں آپ کا مبارَک پاؤں کسی چیز سے ٹکرایا۔ آپ
________________________________
1 - الترغیب والترھیب ، کتاب الحج ، الترغیب فی الحج والعمرة ، ۲ / ۷۹، حدیث: ۱۷۱۸ دارالفکر بیروت