Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
5 - 39
	دوسرا تخت بنایا گیا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ کے وِصال کے بعد اُس تخت کو بھی یہاں مُعَلَّق کر دیا گیا۔ 
یہاں دُعا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس مقام پر دُعا قبول ہوتی ہے۔ پیرِ طریقت حضرتِ علّامہ مولانا قاری محمد مُصلح الدِّین صِدِّیقی قادِری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کو میں نے فرماتے سنا ہے: مُصنِّفِ بہارِ شریعت، صَدرُالشَّریعہ،  بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کے ہمراہ مجھے احمدآباد شریف میں حضرت سیِّد شاہِ عالَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ کے دَربار میں حاضری کی سعادت حاصِل ہوئی ان دونوں تختوں کے نیچے حاضر ہوئے اور اپنے اپنے دِل کی دُعائیں کر کے جب فارِغ ہوئے تو میں نے اپنے پیر و مرشِد حضرتِ صدرُ الشَّریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ سے عرض کی: حُضُور!  آپ نے کیا دُعا  مانگی؟ فرمایا: ’’ ہر سال حج نصیب ہونے کی۔ ‘‘ میں سمجھا حضرت کی دُعا  کا مَنشا یہی ہو گا کہ جب تک زندہ رہوں حج کی سعادت ملے۔ لیکن یہ دُعا بھی خوب قبول ہوئی کہ اُسی سال حج کا قصد فرمایا۔ سفینۂ مدینہ میں سوار ہونے کے لیے اپنے وطن ضِلع اعظم گڑھ قصبہ گھوسی سے بمبئی تشریف لائے۔ یہاں آپ کو نُمونیہ ہو گیا اور سفینے میں سُوار ہونے سے قبل ہی آپ وفات پا گئے۔  
مدینے کا مُسافر ہند سے پہنچا مدینے میں
قدم رکھنے کی بھی نوبت نہ آئی تھی سفینے میں