اجازت نہ ملے تو مسجد کی بااثر شخصیات سے دَرسِ فیضانِ سُنَّت کی اجازت دِلوانے کی ترکیب بنائی جائے ۔اگر پھر بھی کام نہ بنے تو بحث و مُباحثہ کرنے کے بجائے صبر سے کام لیجیے اور پانچوں نمازیں ممکنہ صورت میں اسی مسجد میں ادا کیجیے اور نمازوں کے بعدکمیٹی کے اَراکین اور دِیگر نمازیوں سے خندہ پیشانی سے ملاقات کیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکبھی نہ کبھی راہ ضرور ہموار ہو جائے گی۔
کھجورسے روزہ اِفطارکرنے میں حکمت
سُوال :کھجور سے روزہ اِفطار کرنے میں کیا حکمت ہے؟
جواب :کھجور سے روزہ اِفطار کرنا سنَّت ہے اور سنَّت میں یقیناً حکمت ہی حکمت ہے اگرچہ ہمیں اس کے بارے میں علم نہ ہو۔ حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نَمازسے پہلے تَر کھجوروں سے روزہ اِفطار فرماتے، تَر کھجوریں نہ ہوتیں تو چند خشک کھجوروں (یعنی چُھواروں ) سے اور یہ بھی نہ ہوتیں تو چند چُلُّو پانی پیتے۔ (1) لہٰذا جب بھی روزہ اِفطار کریں تو اس سنَّت پر عمل کی نیت سے تَرکھجور سے روزہ اِفطار کریں، یہ نہ ہوتو چُھوارے سے، یہ بھی موجود نہ ہو تو پھر پانی سے روزہ اِفطار کر لیں کہ یہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا، مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کی میٹھی میٹھی سُنَّت ہے ۔
کھجور سے روزہ اِفطار کرنے میں ایک حکمت یہ ہے کہ کھجور میٹھی ہوتی ہے اور
________________________________
1 - ابوداود، کتاب الصوم، باب ما یفطر علیه ، ۲ / ۴۴۷، حدیث: ۲۳۵۶ دار احياء الثراث العربی بيروت