دَرْس سے روکنے والوں کو کیسے راضی کیا جائے؟
سُوال : ’’ فیضانِ سُنَّت ‘‘ کے درْس سے روکنے والوں کو کیسے راضی کیا جائے؟
جواب : ’’ فیضانِ سُنَّت ‘‘ کے دَرْس سے روکنے والوں کو درس کی اَہمیت اور اس کے فَوائد و برکات بتا کر حکمتِ عملی اور نرمی کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی جائے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ فائدہ ہوگا جیساکہ پارہ 27سورۃُ الذّٰرِیت کی آیت نمبر55 میں خُدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:
(وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ (۵۵)) ترجمۂ کنز الایمان:اورسمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔
دَرْس سے روکنے والوں کا یوں ذہن بنایا جائے کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ فیضانِ سنَّت کا دَرس دینے سے بھلائی پھیلتی اور بُرائی مٹتی ہے آپ مسجد میں دَرْس شروع کروا کر بھلائی پھیلانے اور بُرائی مٹانے کا ذَریعہ بنیں کہ ایسے لوگوں کو حدیثِ پاک میں مُبارکباد سے نوازا گیا ہے چنانچہ سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ خوشبودار ہے:کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بھلائی کے پھیلنے اور بُرائی کو روکنے کا ذَریعہ ہوتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بُرائی پھیلنے اور بھلائی میں رکاوٹ کا ذَریعہ ہوتے ہیں مبارک ہیں وہ لوگ جنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے خیر کے پھیلنے کا ذَریعہ بنایا۔ (1) بہرحال آپ کے سمجھانے اور دَرس کے فَضائل و بَرکات بتانے کے باوجود بھی
________________________________
1 - ابنِ ماجه ، کتاب السنة، باب من کان مفتاحا للخیر، ۱ / ۱۵۵، حدیث: ۲۳۷ دار المعرفه بيروت