دَرس دینا اور سننا بھی ہے لہٰذا جو اسلامی بھائی دَرس دے سکتے ہیں وہ اپنی مَساجد اور گھروں میں دَرس دے کر اور جو نہیں دے سکتے وہ دَرس میں شامل ہو کر خوب خوب نیکی کی دعوت کو عام کر کے اس کی برکتیں لوٹنے کی کوشش کریں۔
مَساجد میں دَرس دینے اور مدرسۃ المدینہ بالغان لگانے والوں کو چاہیے کہ اپنی آواز اتنی بلند نہ کریں جس سے دِیگر نمازیوں اور تلاوت کرنے والوں کو تشویش ہو اور نہ ہی نمازیوں کے چہرے کی سیدھ میں دَرس دیں۔ اسی طرح رات بہت دیر تک مدرسے کے نام پر مسجد میں بیٹھےرہنے، ہنسی مذاق کرنے، لائٹوں اور پنکھوں کا بیجا اِستعمال کرنے، موبائل فون charge کرنے، بلااجازتِ شرعی کمیٹی اور امام و مؤذن صاحبان کے خلاف گفتگو کرنے سے سختی سے پرہیز کریں۔ہمیں دَرسِ فیضانِ سنَّت اور مدرسۃُ المدینہ بالغان کے ذریعے نیکی کی دعوت عام کرنی ہے تو یہ عظیم مدنی کام شریعت و حکمت کے دائرے میں رہ کر ہونا چاہیے ۔ ایسی بھی مَساجد ہیں کہ جن میں پہلے دَرس دینے اور مدرسۃُ المدینہ بالغان لگانے کی اجازت نہیں تھی مگر اسلامی بھائیوں کی محبت بھری اِنفرادی کوششوں سے دَرس دینے ، مدرسۃُ المدینہ بالغان لگانے اور مدنی قافلے ٹھہرانے کی بھی اجازت مل گئی۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں مَساجد آباد کرنے والا بنائے اور ہر اس کام سے بچائے جو مَساجد کی ویرانی کا سبب بنے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم