Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
28 - 39
بہت ظالم ہے۔ (1)   اَلبتہ وہ  لوگ جو قرآن و سُنَّت کا جھانسا  (دھوکا)   دے کر مسلمانوں میں بدمذہبی پھیلاتے اور انہیں  سیدھے راستے سے ہٹاتے ہیں انہیں مَساجد میں بیان وغیرہ سے روکنا جائز بلکہ ضَروری ہےچنانچہ اعلیٰ حضرت،  امامِ اہلسنَّت، مجدِّدِ دین و ملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: بِلاشُبہ علمائے اہلسنَّت پر اِعانتِ سنَّت  (یعنی سنَّت کی حمایت)   و اہانتِ بدعت  (یعنی بدعت کی توہین)   تحریراً و تقریراً بقدر ِ قدرت فرضِ اَہم و اعظم ہے اور ہر مُوذی  (اذیت دینے  والے)   کو مسجد سے نکالنا بشرطِ اِستطاعت واجب ،  اگرچہ صرف زبان سے اِیذا  (  تکلیف)   دیتا  ہو خصوصاً وہ جس کی اِیذا مسلمانوں میں بدمذہبی پھیلانا اور اضلال واغوا   (گمراہ کرنا اور وَرغلانا)   ہو۔ (2)   
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  علمِ دِین سیکھنے سکھانے کے جذبے کے تحت ہر مسلمان خواہ وہ امام مسجد ہو یا مؤذن ،  مسجدکی کمیٹی کے صدر صاحب ہوں یا چیئرمین، سیکریٹری ہوں یا خزانچی،  ڈاکٹر ہوں یا انجینئر اَلغَرَض دِینی و دُنیوی کسی بھی شعبے سے وابستہ ہو اسے اپنا یہ مَدَنی ذہن بنانا چاہیے کہ  ’’ مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے،  اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ۔ ‘‘  اس عظیم مَدَنی مقصدکے حصول میں  کامیابی پانے  کا ایک بہترین ذَریعہ فیضانِ سُنَّت سے



________________________________
1 -    خزائن العرفان ، پ ۱، البقرہ، تحت الآیۃ: ۱۱۴ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 -    فتاویٰ رضویہ ، ۱۴ / ۵۹۵