وَاٰلہٖ وَسَلَّم نماز کا چورکون ہے؟ اِرشاد فرمایا:وہ جو نماز کے رکوع اور سجدے پورے نہ کرے۔ (1) ایسی صورتِ حال میں ہمیں لوگوں کو حکمتِ عملی اور نرمی سے دَرس کی اَہمیت سمجھانی چاہیے۔
یاد رہے کہ مسجد میں ’’ فیضانِ سُنَّت ‘‘ کا دَرْس دینے سے جہاں لوگوں کے عقائد و اَعمال کی اِصلاح ہوتی اور انہیں علمِ دِین سیکھنے سکھانے کا موقع ملتا ہے وہاں مساجد بھی آباد ہوتی ہیں۔ یہ مسئلہ بھی ذہن نشین کر لیجیے کہ مَساجد میں دَرس سے روکنا گویا مَساجد کو ویران کرنے کی کوشش کرنا ہے اورمَساجد کو ویران کرنے والوں کے لیے پارہ1سورۃُ البقرہ کی آیت نمبر 114میں خدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: (وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَاؕ-) ترجَمۂ کنزُ الایمان:اور اس سے بڑھ کر ظالِم کون جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے۔
اِس آیتِ مبارکہ کے تحت صدرُ الْافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی فرماتے ہیں:”ذِکر“ نماز، خطبہ، تسبیح، وعظ، نعت شریف سب کو شامل ہے اور ذِکرُ اللہ کو منع کرنا ہر جگہ بُرا ہے۔ خاص کر مسجدوں میں جو اسی کام کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ جوشخص مسجد کو ذِکر و نماز سے مُعَطل کر دے (یعنی مسجد میں ذِکر و اَذکار اورنماز نہ ہونے دے تو) وہ مسجد کا ویران کرنے والاا ور
________________________________
1 - مُسندِ امام احمد، مسند الأنصار، ۸ / ۳۸۶، حدیث: ۲۲۷۰۵