بڑھانے والے جائز ومستحسن کام مثلاً مدرَسہ اور دَرس وغیرہ سے روکے گا وہ آخرت میں اس کا جوابدہ ہو گا کیونکہ مَساجد بنائی ہی اِن کاموں کے لیے جاتی ہیں جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا علّامہ عبدُاللہ بن احمد بن محمود نسفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:مَساجد عبادت کرنے اور ذِکر کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں اورعلم کا دَرْس بھی ذِکر میں داخِل ہے۔ (1)
آج کے اس پُرفتن دور میں فیضانِ سنَّت کا دَرس دینے اور سننے کی بہت اَشد ضرورت ہے کیونکہ گناہوں کی یلغار، ذَرائع ابلاغ میں فحاشی کی بھر مار اور فیشن پرستی کی پھٹکار کئی مسلمانوں کو بے عمل بنا چکی ہے، نیز علمِ دِین سے دُوری اور ہر خاص و عام کا رُجحان صرف دُنیوی تعلیم کی طرف ہونے کی وجہ سے ہر طرف جہالت ہی جہالت ہے، لادینیت و بدمذہبیت کا سیلاب تباہیاں مچا رہا ہے، گلشن ِاسلام پر خَزاں کے بادل مَنڈلا رہے ہیں، کتنے ہی ایسے نمازی ہیں جنہیں صحیح معنوں میں نماز پڑھنا نہیں آتی، نماز کے رکوع وسجود پورے نہیں کرتے حالانکہ نماز میں رکوع وسجود پورے نہ کرنے والے کو حدیثِ پاک میں نماز کا چور فرمایا گیا ہے چنانچہ تاجدارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کافرمانِ باقرینہ ہے:لوگوں میں بدترین چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:یارسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
________________________________
1 - تفسیرِنسفی، پ۱۰، التوبه ، تحت الآیة: ۱۸، ص۴۲۹ دارالمعرفه بیروت