Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
23 - 39
”فیضانِ سنَّت“  کادَرْس دینے یا سننے سے خیر و بھلائی کی باتیں سیکھنے اور سکھانے کا موقع ملتا ہے اور خیر و بھلائی کی باتیں سیکھنے سکھانے والوں کی بھی کیا خوب  شان ہے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا علّامہ جلالُ الدّین سیوطی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْقَوِی ”شَرحُ الصُّدور“میں نقل فرماتے ہیں:اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کَلِیْم ُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ ”اے موسیٰ!  بھلائی کی باتیں خود بھی سیکھو اور لوگوں  کو بھی سکھاؤ ، میں بھلائی سیکھنے اور سکھانے والوں کی قبروں کو روشن فرماؤں گا تاکہ انہیں  کسی قسم کی وَحشت نہ ہو۔“ (1)   
 ’’ فیضانِ سُنَّت ‘‘  کا دَرْس دینے سے  لوگوں کے عَقائد و اَعمال کی اِصلاح ہوتی اور ان تک اسلامی باتیں پہنچتی ہیں تو یہ ایک ایسا عمل ہے جس پر جنَّت کی بشارت عطا فرمائی گئی ہے چنانچہ مالکِ کوثر و جنَّت، محبوبِ ربّ العزت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا: جوشخص میری اُمّت تک کوئی اسلامی بات پہنچائے تاکہ اُس سے سُنَّت قائم کی جائے یا اُس سے بدمذہبی دُور کی جائے تو اس کے لیے جنَّت ہے۔ (2)    
 ’’ فیضانِ سُنَّت ‘‘  کا دَرْس دینے سے نیکی کی دعوت عام ہوتی اور بُرائیوں کا خاتمہ ہوتا ہے اور نیکی کی دعوت عام کرنے اور بُرائیوں سے روکنے والوں کے



________________________________
1 -    شرح الصدور، باب احادیث الرسول فی عدة  امور ، ص ۱۵۸ مرکز اھلسنَّت گجرات ھند 
2 -    حلیة الاولیا، ابراھیم الھروی، ۱۰ / ۴۵حدیث: ۱۴۴۶۶