Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
21 - 39
 حرج نہیں جیسا کہ بعض عمر رسیدہ لوگوں کو سب ’’ ابّاجان ‘‘   کہہ کر پکارتے ہیں تو ایسوں  کو” ابّا جان“ کہہ کر مخاطِب ہونے میں کوئی مُضایقہ نہیں۔ 
صرف ماں کے سیِّدہ ہونے سے اولاد سیِّد نہیں ہوتی
سُوال:جس  کا والد سیِّد نہ ہو لیکن والدہ سیدہ ہو تو وہ اپنے آپ کو سید کہہ یا کہلوا سکتا ہے؟ 
جواب:جس کا والد سیِّد  نہ ہواگرچہ والدہ سیدہ ہو تو وہ اپنے آپ کو سید نہیں کہہ یا کہلوا سکتا  کیونکہ شریعتِ مطہرہ میں نَسَب  ( یعنی خاندان کا سلسلہ)   والد سے ہوتا ہے نہ کہ والدہ سے۔ (1)   اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اَحْسَنُ الْوِعَاءِ  لِآدَابِ الدُّعَا میں فرما تے ہیں: بعض سُفہائے بے عقل جن کا باپ شیخ یا اور قوم سے ہے،  صرف ماں کے سیِّدانی ہونے پر سیِّد بن بیٹھتے ہیں اور اس بنا پر اپنے آپ کو سیِّد کہتے کہلاتے ہیں۔یہ بھی محض جہالت و معصیت اور وہی دوسرے باپ کو اپنا باپ بنانا ہے۔شرع مطہر میں نَسَب باپ سے لیا جاتا ہے نہ  (کہ)   ماں سے ۔ (2)  
فتاویٰ رضویہ جلد 23 صفحہ 198 پر ہے:جو واقع میں سیِّد نہ ہو اور دِیدہ و دَانستہ  (یعنی جان بوجھ کر )   سید بنتا ہو وہ مَلْعُون  (لعنت کیا گیا)   ہے،  نہ اس کا فرض قبول ہو  نہ نفل۔رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمفرماتے ہیں:جو کوئی اپنے باپ کے



________________________________
1 -    ساداتِ کرام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ ”ساداتِ کرام کی عظمت“ کا مطالعہ کیجیے۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ) 
2 -    فضائلِ دُعا، ص ۲۸۵ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی