Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
20 - 39
 اس سے بھی پردہ ہے اَلبتہ دودھ کے رِشتوں میں پردہ نہیں مثلاً رَضاعی ماں بیٹے اور رَضاعی بھائی بہن میں پردہ نہیں لہٰذا لے پالک بچّے کوہجری سن کے مطابق دو سال کی عمر کے اندر اندر عورت اپنا یا اپنی سگی بہن یاسگی بیٹی یا سگی بھانجی کا کم از کم ایک بار دودھ اس طرح پلا دے کہ اس بچّے کے حَلْق سے نیچے اُتر جائے۔ اگر بچی گود لینا ہو تو شوہر سے رضاعت کا رِشتہ قائم کرنے کے لیے شوہر کی بہن یا بھانجی یا بھتیجی کا دودھ اسے پلا دیا جائے ۔ اس طرح اب جن جن سے دودھ کا رِشتہ قائم ہوا اُن سے پردہ واجِب نہ رہا۔اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحْمَۃُرَبِّ الْعِزَّت فرماتے ہیں: بحالتِ جوانی یا اِحتمالِ فتنہ پردہ کرنا ہی مناسب ہے کیونکہ عوام کے خیال میں اس  (دودھ کے رشتے)   کی ہیبت بہت کم ہوتی ہے۔ (1)  یہ یاد رہے کہ ہجری سِن کے حساب سے دو برس کے بعد بچّہ یابچّی کو اگرچہ عورت کا دودھ پلانا حرام ہے۔ مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلائے گی تو رضاعت  (یعنی دودھ کی رِشتہ داری)   ثابت ہو جائے گی۔ 
بَہُو کا اپنے سُسَر کو” ابّا جان“ کہنا کیسا؟
سُوال: کیا بَہُو اپنے سُسَر کو” ابّا جان“ کہہ سکتی ہے؟ 
جواب: بَہُو اپنے سُسَر کو ”ابّا جان“ کہہ سکتی ہے۔ اگر عام لوگ بھی کسی شخص کو اپنا ”حقیقی والِد“ ظاہر نہ  کریں صِرف یوں ہی ’’ ابّاجان ‘‘  کہہ کر پکاریں جب بھی



________________________________
1 -    فتاویٰ رضویہ، ۲۲ / ۲۳۵، ماخوذاً رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور