لے پالک بچے کی وَلدیت تبدیل کرنا کیسا؟
سُوال:لے پالک بچے یا بچی کے نام کے ساتھ پرورش کرنے والے کا اپنا نام بطورِ وَلدیت بولنا یا لکھنا کیسا ہے؟
جواب: لے پالک بچہ یا بچی لے کر اس کے حقیقی باپ کی جگہ پرورش کرنے والے کا اپنے آپ کو اس کا حقیقی باپ ظاہر کرنا ، لکھنا اور لکھوانا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔پرورش کرنے اور منہ بولا بیٹا یا بیٹی کہہ دینے سے وہ حقیقی بیٹا یا بیٹی نہیں بن جاتے قرآنِ کریم میں اس کی ممانعت آئی ہے چنانچہ پارہ 21 سورۃُ الاحزاب کی آیت نمبر 4 اور 5 میں اِرشاد ہوتا ہے:
وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْؕ-ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ یَهْدِی السَّبِیْلَ (۴) اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآىٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِۚ-
ترجمۂ کنزالایمان:اور نہ تمہارے لیے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایا یہ تمہارے اپنے منھ کا کہنا ہے اور اللہ حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے۔ انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے۔
یاد رکھیے! مُنہ بولے بھائی بہن، منہ بولے ماں بیٹے اورمنہ بولے باپ بیٹی میں بھی پردہ ہے حتّٰی کہ لے پالک بچہ جب مرد و عورت کے مُعامَلات سمجھنے لگے تو