قیامت کے دن فرائض اور نوافل قبول نہیں فرمائے گا۔ (1)
شادی کارڈ میں قصداً کسی اور کا نام بطورِ باپ لکھناکیسا؟
سُوال:ماں کو طَلاق دے دینے والے باپ کے بجائے شادی کارڈ وغیرہ میں کسی اور کا نام بطورِ باپ لکھ سکتے ہیں؟
جواب:نسب کا دار ومدار وَلدیت پر ہوتا ہے اس لیے ہر جگہ حقیقی باپ ہی کا نام لکھا اور بولا جائے۔اپنے باپ کے عِلاوہ کسی دوسرے کی طرف بیٹا ہونے کی نسبت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے لہٰذا شادی کارڈ ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ وغیرہ ہر جگہ حقیقی باپ ہی کا نام لکھا اور بولا جائے۔ یاد رکھیے! ماں کو طَلاق دینے والے ”باپ “سے اولاد کا رِشتہ ختم نہیں ہو جاتا، بطورِ باپ اب بھی اُس کی خدمت کرنی ہو گی اگرچہ ماں ناراض ہوتی ہو، اگر ماں کے کہنے میں آ کر کسی نے باپ کی حق تلفی کی تو وہ سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہے۔اگر کسی سے ایسی غلطی ہوئی ہو تو اُسے چاہیے کہ توبہ کرے اور باپ اگر زندہ ہو تو اس سے معافی بھی مانگے، اگر باپ کا اِنتقال ہو گیا ہو تو پھر کثرت سے اس کے لیے اِستِغفار اور مَغْفِرت کی دُعا کرے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اپنے والدین کا خدمتگار اور فرمانبردار بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم (2)
مطیع اپنے ماں باپ کا کر میں انکا
ہر اِک حکم لاؤں بجا یاالٰہی (وسائلِ بخشش)
________________________________
1 - مسلم، کتاب العتق، بابُ تَحْرِيمِ تَولي الْعَتِيق...الخ ، ص۶۲۳، حدیث: ۳۷۹۴ دار الکتاب العربی بیروت
2 - والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کے لیے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’سمندری گنبد“ کا مطالعہ کیجیے۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)