Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
17 - 39
ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اُٹّھیں
بچانا ظلم و ستم سے مجھے سَدا یاربّ
رہیں بھلائی کی راہوں میں گامزن ہر دَم
                       کریں نہ رُخ مرے پاؤں گناہ کا یاربّ	 (وسائلِ بخشش)
وَلدیت تبد یل کرنے کا حکم
سُوال:جو جان بُوجھ کر اپنے آپ کو اپنے والِد کے بجائے کسی اور کا بیٹا بتائے،  اُس کے لیے  شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب:اپنے حقیقی باپ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کواپنا باپ بتانا یا اپنے خاندان و نَسَب کو چھوڑ کر کسی دوسرے خاندان سے اپنا نَسَب جوڑنا  ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے چنانچہ نبیوں کے سلطان ، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جس شخص نے یہ جانتے ہوئے کہ فُلاں شخص میرا حقیقی باپ نہیں ہے پھر بھی اس کی طرف اپنی نسبت کی تو اس پر جنَّت حرام ہے۔ (1)  ایک اور حدیثِ پاک میں اِرشاد فرمایا:جو کوئی اپنے باپ کے سِوا کسی دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرنے کا دعویٰ کرے یا کسی غیر والی  (یعنی اپنے آقا کے علاوہ کسی اور)   کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے



________________________________
1 -     بخاری، کتاب الفرائض، باب من ادعٰی ...الخ ، ۴ / ۳۲۶، حدیث: ۶۷۶۶دار الکتب العلمیه بیروت