تعویذاتِ عطاریہ کے بستے (اَسٹال) سے تعو یذات بھی حاصل کریں ۔
سر یا چہرے پر تھپڑ مارنا کیسا؟
سُوال:ضَرورتاً کسی کو سر یا چہرے پر تھپڑ وغیرہ مارنا کیساہے؟
جواب:سَر یا چہرے پر تھپڑ وغیرہ مارنے کی کسی کو بھی شرعاً اِجازت نہیں۔جن جن کو بغرضِ اِصلاح دوسروں کو مارنے کی اجازت ہے تو وہ بھی سر یا چہرے پر اور ضربِ شدید کے ساتھ نہیں مار سکتے۔انسان تو انسان جانور کے سر اور چہرے پر مارنے کی بھی ممانعت ہے چنانچہ رَدُّالمحتار میں ہے:بِلاوجہ جانور کو نہ مارے اور سر یا چہرہ پر کسی حالت میں ہرگز نہ مارے کہ یہ بِالاجماع (یعنی بالاتفاق) ناجائز ہے۔ جانور پر ظلم کرنا ذِمّی کافر (1) پر ظلم کرنے سے زیادہ بُرا ہے اور ذِمّی پر ظلم کرنا مسلم پر ظلم کرنے سے بھی بُرا ہے کیونکہ جانور کا اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سِوا کوئی مددگار نہیں اس غریب جانور کو اس ظلم سے کون بچائے۔ (2) اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں ظلم وستم سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم (3)
________________________________
1 - ذِمّی: اس کافر کو کہتے ہیں جس کے جان و مال کی حفاظت کا بادشاہِ اسلام نے جزیہ کے بدلے ذِمَّہ لیا ہو۔ (فتاویٰ فیض الرسول، ۱ / ۵۰۱ شبیر برادرز مرکز الاولیا لاہور)
2 - ردالمحتار، کتاب الحظر والاباحة ، ۹ / ۶۶۲ دارالمعرفه بیروت
3 - مزید تفصیلات جاننے کے لیے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائیدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رِسالے”ظلم کا اَنجام “ کا مطالعہ کیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ظلم سے بچنے کا ذہن بنے گا ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)