شہزادے کو اس حال میں بادشاہ کی گود میں ڈال دیا گیا کہ اس کے ایک ہاتھ میں سیب اور دوسرے ہاتھ میں انار تھا۔ بادشاہ نے پوچھا : بیٹا! تم کہاں چلے گئے تھے ؟ تو اُس نے کہا: میں ایک باغ میں تھا ۔یہ دیکھ کر ظالم و بد عقیدہ بادشاہ کے درباری کہنے لگے اس کام کی کوئی حقیقت نہیں یہ جادو ہے۔بادشاہ نے کہا:اگر تم یہ زَہر کا پیالہ پی لو تو میں تمہیں سچّا مان لوں گا۔اُن بزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بار بار زَہر کا پِیالہ پیا، ہر مرتبہ زَہْر کے اَثر سے اُن کے فقط کپڑے پھٹتے رہے مگر اُن کی ذات پر زَہْر کا کوئی اَثر نہیں ہوا۔ (1) - (2)
کرامات کا ظہور خاتمہ بالایمان کے لیے سَنَد نہیں
سُوال : کیا کرامات دِکھانے والے کا اِیمان مَحفوظ ہو جاتا ہے ؟
جواب: کرامات کا ظہور ولی بننے اور خاتمہ بالخیر ہونے کے لیے کوئی سَنَد نہیں، بہت سے کرامات دِکھانے والے نفس و شیطان کے بہکاوے میں آ کر اپنے اِیمان سےبھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا علّامہ احمد بن محمد صاوی مالکی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْقَوِی فرماتے ہیں: بَلْعَم بِن باعوراء کو اِسْمِ اَعظم کا علم تھا وہ اس کے ساتھ جو بھی دُعا کرتا قبول ہوتی۔ اس کی روحانیت کا یہ عالَم تھا کہ اپنی جگہ بیٹھ کر عرشِ اعظم کو دیکھ لیتا تھا۔ اس کی دَرسگاہ میں طالبِ علموں کی دواتیں بارہ ہزار تھیں۔
________________________________
1 - حُجَّة ُ اللّٰه عَلَی الْعٰلَمِین، ص ۶۱۰، مُلخَّصاً مرکز اھلسنَّت برکات رضا ھند
2 - مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ 36 صفحات پر مشتمل رسالے”وَلیُّ اللہکی پہچان “ کا مطالعہ کیجیے۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)