Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
12 - 39
فرمایا:اس سے بڑی اور کیا کرامت ہے کہ اتنا  بڑا بھاری بوجھ گناہوں کا سر پر ہے اور زمین میں دھنس نہیں جاتا۔“ (1)   
اَلبتہجہاں حاجت دَرپیش ہو وہاں بھی شہرت یا لذّتِ نفس کے لیے نہیں بلکہ مسلمانوں کے قُلوب و ایمان کی تقویت اور مشرکین و منکرین کو جواب دینے کی غرض سے کرامت  کا اِظہار کرتے ہیں جیسا کہ ایک بدعقیدہ بادشاہ نے ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو ان کے رُفقا سمیت گَرِفتار کر لیا اور کہا کہ کرامت دکھاؤ ورنہ آپ کو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا جائے گا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُونٹ کی مینگنیوں کی طرف اِشارہ کر کے فرمایا کہ انہیں  اُٹھا لاؤ اور دیکھو کہ وہ کیا ہیں؟ جب لوگوں نے انہیں اُٹھا کر دیکھا تو وہ خالِص سونے کے ٹکڑے تھے۔ پھر آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک خالی پیالے کو اُٹھا کر گھمایا اور اَوندھا کر کے بادشاہ کو دیا تو وہ پانی سے بھرا ہوا تھا اور اوندھا ہونے کے باوُجُود اُس میں سے ایک قطرہ بھی پانی نہیں گِرا۔ یہ دو کرامتیں دیکھ کر بدعقیدہ بادشاہ کہنے لگا کہ یہ سب نَظَر بندی اور جادو ہے۔ پھر بادشاہ نے آگ جلانے کاحکم دیا ۔ جب آگ کے شُعلے بُلند ہوئے تو وہ بُزرگ اپنے رُفقا سمیت آگ میں کود پڑے اور ساتھ میں بادشاہ کے  چھوٹے سے شہزادے کو بھی لے گئے،  بادشاہ اپنے بچے کو آگ میں جاتا دیکھ کر اُس کے فِراق میں بےچَین ہو گیا،  کچھ دیر کے بعد ننھے



________________________________
1 -    ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۴۴۳، حِصّہ: چہارم مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی