Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 20:قُطبِ عالَم کی عجیب کرامت
10 - 39
جاتا تھا ۔ایک لاکھ آدمی تک سایہ پھیلتا رہتا تھا ، اگر لاکھ سے ایک بھی زیادہ ہو جاتا سارے دھوپ میں آ جاتے۔ایک حوض تھا جس سے مقدمات کا فیصلہ ہوتا تھا مُدَّعِی اور مُدَّعٰی عَلَیْہ  (دعویٰ کرنے والا اور جس پر دعویٰ کیا گیا  دونوں)   باری باری اس میں گھستے جو سچا ہوتا اس کے ناف کے نیچے پانی رہتا تھا اور جو جھوٹا ہوتا اس میں غوطہ کھاتا تھا ، اگر فوراً توبہ کر لیتا تو بچ جاتا ورنہ ہلاک ہو جاتا اس قسم کی طِلِسْمات  (یعنی جادو)  پر اس نے دعویٔ خدائی کر دیا تھا۔ (1)  اس قسم کی خلافِ عادت  باتیں ظاہر ہونے سے اگر کوئی ولی بن جاتا تو  نَمرود  بھی ولی ہوتا لیکن قرآنِ کریم نے اسے ولی نہیں بلکہ کافر کہا چنانچہ پارہ 3 سورۃُ البقرہ کی آیت نمبر 258 میں اِرشادِ ربّ العباد ہے:  (اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَۘ-اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُۙ-قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُؕ-قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۚ (۲۵۸)  )  ترجمۂ کنزالایمان:اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر  کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی جب کہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے کہ جِلاتا  (یعنی زندہ کرتا)   اور مارتا ہے بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں  ابراہیم نے فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے پورب  (مشرق)  سے تو اس کو پچھم  (مغرب)  سے لے آ تو ہوش اُ ڑ گئے کافر  (یعنی نَمرود)   کے اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو۔   



________________________________
1 -    تفسیرِ نعیمی ، پ۱، البقرہ، تحت الآیۃ: ۱۰۲، ۱ / ۵۱۹ مكتبہ اسلاميہ مركز الاوليا لاہور