کہ فقہِ حنفی کی مشہور و مَعروف کتاب دُرِّمختار میں ہے:مُسافر خانہ بنانا حجِ نفل سے اَفضل ہے اور حج ِنفل صَدَقہ سے اَفضل یعنی جبکہ اس کی زیادہ حاجت نہ ہو ورنہ حاجت کے وقت صَدَقہ حج سے اَفضل ہے۔(1) اِس ضمن میں ایک ایمان اَفروز حِکایت مُلاحظہ کیجیے چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا علّامہ ابنِ عابِدین شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نقل فرماتے ہیں:ایک صاحِب ہزار اَشرفیاں لے کر حج کو جا رہے تھے کہ ایک سیِّدانی صاحبہ تشریف لائیں اور اُنہوں نے اپنی ضَرورت ظاہِر فرمائی۔ انہوں نے ساری اَشرفیاں سیِّدانی صاحبہ کو نذر کر دیں اور یوں حج کو نہ جا سکے۔ جب وہاں کےحُجاج حج سے پلٹے تو ہر حاجی ان سے کہنے لگا:اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کا حج قبول فرمائے۔انہیں تعجب ہوا کہ کیا مُعامَلہ ہے، میں تو حج کی سعادت سے محروم رہا ہوں مگر یہ لوگ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟ خواب میں جنابِ رسالت مآبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہیں لوگوں کی بات سے تعجب ہوا ؟ عرض کی:جی ہاں یَارَسُوْلَ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!فرمایا: تم نے میرے اہلبیت کی خدمت کی اس کے بدلے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تمہاری صورت کا ایک فِرِشتہ پیدا فرمایا جس نے تمہاری طرف سے حج کیا اور قِیامت تک حج کرتا رہے گا۔(2)
________________________________
1 - بہارِشریعت، ۱ / ۱۲۱۶، حصّہ : ۶مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 - رَدُّالْمُحتار، کتاب الحج ، مطلب فی تفضیل الحج علی الصدقة ، ۴ / ۵۵ دارالمعرفة بیروت