اُس کھجور کے تَنے پر دَستِ اَنور پھیر کر فرمایا:” تُو چاہے توتجھے تیری جگہ چھوڑ دوں جس حالت میں تو پہلے تھا ویسا ہی ہو جائے، اگر تو چاہے تو جنَّت میں لگا دوں تاکہ اَوْلِیَاءُ اللہ تیرا پھل کھائیں اور تو ہمیشہ رہے۔“لمحے بھر کے بعد سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی طرف مُتوجِّہ ہو کر فرمایا:”اِس نے جنَّت اِختیار کی۔“ حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْقَوِی جب یہ واقِعہ بیان کرتے تو خُوب روتے اور فرماتے : اے اللہ کے بندو! جب کھجور کا ایک بےجان تَنا فِراقِ رَسُول (یعنی رسول ِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی جُدائی) میں رو سکتا ہے تو تم کیوں نہیں رو سکتے؟ (1)
رونے والا سنگریزہ
(شیخِ طریقت، اَمیرِ اہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:) چند سال قبل مدینہ روڈ پر ’’ نَوارِیہ ‘‘ کے قریب مقامِ سَرِف پر واقع اُمُّ الْمُؤمِنِیْن حضرتِ سیِّدَتُنا مَیمونہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مَزارِ فائِضُ الانوارپر میں نے حاضِری دی اور چند مُبارَک سنگریزے اُٹھا کر کلمہ شریف پڑھ کر اُن کو اپنے اِیمان کا گواہ کیا اور اسلامی بھائیوں سے کہا کہ ان کو تبرّکاً پاکستان میں اسلامی بھائیوں کو تحفۃً پیش کروں گا۔ جب اپنی قِیام گاہ پر آیا تو ایک سنگریزہ (یعنی پتھّر کا ٹکڑا) ایک جگہ سے نَم ہوگیا تھا،
________________________________
1 - وفاءُ الوفاء ، الفصل الرابع فی خبر الجذع...الخ ، ۱ / ۳۸۸ -۳۹۰ ملخصاً داراحیاء التراث العربی بیروت