رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی جائز بھی کہتے ہیں۔ بہرصورت اگر تحفہ (مثل پھل و پانی وغیرہ) جس سے اَہلِ وطن کو خوشی ہو بےتکلف ہمراہ لے تو بہتر ہے۔ سفر سے اَہل و عیال کے لیے تحفہ لانا صحیح خبروں (یعنی حدیثوں)سے ثابت ہے۔(1)
مدینۂ منوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً کی خاک، اینٹ، ٹھیکری اورپتّھروغیرہ نہ اُٹھانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں بھی سَرورِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحبَّت کرتی ہیں بلکہ ہر مُقَدَّس مقام سے نسبت رکھنے والے کنکر و پتّھر وغیرہ اُس مقام سے جُدا ہونا گوارا نہیں کرتے جیسا کہ حنفیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُنا علَّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِی فرماتے ہیں: جمادات (پتھر اور پہاڑ وغیرہ) کے اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اَولیائے عُظَّام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام اور اللہ عَزَّوَجَلَّکے مطیع و فرمانبردار بندوں سے محبت کرنے کے وَصف (یعنی خوبی) کا اِنکار نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ کھجور کا تَنا سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کے فِراق (یعنی جُدائی) میں رویا یہاں تک کہ لوگوں نے اس کے رونے کی آواز بھی سُنی۔اِسی طرح مکۂ مکرَّمہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّ تَعْظِیْماً کا ایک پتھر سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر وحی نازِل ہونے سے پہلے سلام پیش کیا کرتا تھا۔ حضرت ِ سَیِّدُنا علّامہ طیبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:اُحُد پہاڑ اور مدینۂ منوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے تمام اَجزاء سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے محبت کرتے ہیں
________________________________
1 - …جذبُ القلوب، ص۲۲۶ النوریہ الرضویہ پبلشنگ کمپنی مرکز الاولیا لاہور