مسجدینِ کرِیمین میں دُنیوی باتیں اور شُور و غُل کرنا
سُوال:کئی حُجاجِ کرام مسجدینِ کرِیمین میں دُنیوی باتیں کرتے، شُور و غُل مچاتے اور قہقہے لگاتے نظر آتے ہیں، ان کے بارے میں کچھ اِرشاد فرما دیجیے۔
جواب:مَساجد اللہ عَزَّوَجَلَّ کے گھر ہیں، ان کا اَدَب و اِحترام کرنا اور انہیں ہر اس چیز سے بچانا جس کے لیے یہ نہیں بنائی گئیں ضَروری ہے۔ مَساجد میں دُنیوی باتیں کرنے، شُور و غُل مچانے اور قہقہے لگانے سے ان کا تقدُّس پامال ہوتا ہے اور یہ ایسے اُمُور ہیں جن کے لیے مَساجد نہیں بنائی گئیں لہٰذا ان کے اِرتکاب کرنے والوں کے لیے اَحادیثِ مُبارَکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں چنانچہ مسجد میں ہنسنے کے متعلق سلطانِ اِنس و جان، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عِبرت نشان ہے:مسجد میں ہنسنا قبر میں اندھیرا لاتا ہے۔(1) آواز بلند کرنے والوں کے لیے اِرشادفرمایا: جو کسی کو مسجد میں بآوازِ بلند گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنیں تو وہ کہے: لَا رَدَّهَا اللهُ عَلَيْكَ فَاِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهٰذَا یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ وہ گمشدہ شے تجھے نہ ملائےکیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئیں۔ (2)جو مسجد میں دُنیا کی باتیں کرے اللّٰہ تعالیٰ اس کے چالیس سال کے اَعمال اَ کارَت (ضائع) فرما دے ۔(3) مسجد میں مُباح باتیں نیکیوں
________________________________
1 - جامع صغیر، حرف الضاد ، ص۳۲۲، حدیث : ۵۲۳۱ دارالکتب العلمیة بیروت
2 - مُسلِم، کتابُ المساجد ...الخ، باب النھی عن نشد الضالة...الخ، ص۲۲۴، حدیث : ۱۲۶۰
3 - غمز عیون البصائر، الفن الثالث، القول فی أحکام المسجد، ۱ / ۱۹۰ بابُ المدینه کراچی