طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کا سفر چونکہ بڑا ہی مُبارک سفر ہے لہٰذا شیطان کسی صورت میں بھی نہیں چاہتا کہ یہ سفر گناہوں سے خالی ہو اس لیے وہ لوگوں کو گناہوں میں مبتلا کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے اور بیشترلوگ بھی نفس و شیطان کے بہکاوے میں آکر اس مُبارک سفر میں بھی گناہوں کا سِلسلہ جاری رکھے ہوتے ہیں لہٰذا حجاجِ کرام کو چاہیے کہ اپنی نِگاہوں کی حفاظت کریں اور نمازوں کا بھی اِہتمام کریں۔ حجاج کو مُسلِم غیر مُسلِم فَلائٹس میں سفر کرنا پڑتا ہے تو اس حوالے سے نماز کے مَسائل مثلاً بلندی پراَوقاتِ نماز کی مَعلومات، قبلہ رُخ جاننے، طیّارے میں کیا کھا سکتے ہیں اور کیا نہیں کھا سکتے؟ نیز اِستنجا خانے کے اِستعمال وغیرہ کی اِحتیاط کا عِلم ہونا بھی ضَروری ہے۔
بدنگاہی کرنے اور کروانے والیاں
سُوال:بدنگاہی کرنے اور کروانے والیوں کے بارے میں کچھ اِرشاد فرما دیجیے۔
جواب:قصداً بدنگاہی کرنے اور کروانے والیاں گنہگار اور عذابِ نار کی حقدار ہیں اَحادیثِ مُبارَکہ میں ان کے لیے سخت وعیدیں آئی ہیں چنانچہ سَرورِ ذِیشان، مکی مدنی سُلطان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: دیکھنے والے پر اور اُس پر جس کی طرف نظر کی گئی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی لعنت۔(1) لہٰذا کبھی بھی بدنگاہی نہ کیجیے، اگر اچانک نظر پڑ بھی جائے تو فوراً نظر پھیر لیجیے جیسا کہ
________________________________
1 - شعبُ الایمان ، باب الحیاء، فصل فی الحمام ، ۶ / ۱۶۲، حدیث : ۷۷۸۸