ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا شدید بیمار ہوئے تو اُنہوں نے اپنے بیٹوں کو بُلایا اور جمع کر کے فرمایا کہ میں نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ”جو مکّہ سے حج کے لیے پیدل چل کر جائے اور مکّہ لوٹنے تک پیدل ہی چلے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے ہر قدم کے بدلے سات سو نیکیاں لکھتا ہے اور ان میں ہر نیکی حَرم میں کی گئی نیکیوں کی طرح ہے۔“ان سے پوچھا گیا:”حَرم کی نیکیاں کیا ہیں؟ “فرمایا:”ان میں سے ہر نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہے۔“(1)
حج و عمرے کے کاروان اور دعوتِ اسلامی
سُوال:پاکستان میں کاروباری طور پر مختلف ناموں سے حج و عمرے کے لیے کاروان تیار کیے جاتے ہیں ان میں بعض کا تشخص دعوتِ اسلامی والا ہوتا ہے، کیا دعوتِ اسلامی کے مَدَنی مرکز کی طرف سے انہیں کچھ حمایت حاصل ہے؟
جواب:حج و عمرے کے مختلف ناموں سے بنائے جانے والے کسی بھی کاروان کو تادمِ تحریر مَدَنی مَرکز کی طرف سے کسی بھی قسم کی کوئی حمایت حاصل نہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنا تشخص دعوتِ اسلامی والا نہ بنائیں تاکہ ان کی بےاحتیاطیوں سے لوگ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے بدظن نہ ہوں۔ بَہَرحال ایسے اِدارے چلانے والے اور ان کے ذَرِیعے حج و عمرے پر جانے والے
________________________________
1 - مستدرک حاکم، کتابُ المناسک، فضیلة الحج ماشیاً، ۲ / ۱۱۴، حدیث : ۱۷۳۵ دارالمعرفة بیروت