Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 10 :سفرِ مدینہ کے مُتَعَلِّق سُوال جواب
13 - 36
سے بے نیاز ہے۔(1) 
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! لوگوں کو اپنے اَعمال  دِکھانے،  سُنانے اور اپنی شُہرت  پانے کا شوق بہت بُرا ہے اور یہ شیطان کے واروں میں سے ایک وار ہے۔ شیطان لعین اَوَّلاً  توکسی کو نیکی کی طرف مائِل ہی نہیں ہونے دیتا ،  اگر کوئی اس کے وار سے بچ کر نیک عمل کرنے میں کامیاب ہو بھی جائے  تو  رِیاکاری،  تکبُّر،  حُبِّ جاہ اورشُہرت  وغیرہ میں مبتلا کر کے اس کے اَعمال بَرباد کرنے کی کوشش کرتا ہے لہٰذا بندے کو چاہیے کو وہ شیطان کی ان  چالوں کو ناکام بناتے ہوئے خالصتاً اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا و خوشنودی حاصِل کرنے کے لیے عمل کرے۔ ہاں!ایسا شخص جو لوگوں کا پیشوا ہو،  لوگ اس سے عقیدت و محبت رکھتے اور نیک اَعمال میں  اس کی پیروی کرتے ہوں تو ایسے شخص کے لیے  لوگوں کی ترغیب کے لیے اپنے اَعمال کو ظاہِر کرنا نہ صرف جائز بلکہ اَفضل ہے جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا  عبدُ اللّٰہ  اِبنِ عُمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے رِوایت ہے کہ نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:پوشیدہ عبادت عَلانیہ عبادت سے اَفضل ہے اور جس کی لوگ پیروی کرتے ہوں اس  کی عَلانیہ عبادت پوشیدہ عبادت سے افضل ہے۔(2) 



________________________________
1 -    مُسْنَدِ اِمام اَحمد، مسند المکیین، حدیث أبی سعید بن أبی فضالة، ۵  /  ۳۶۹،  حدیث : ۱۵۸۳۸ دارالفکر بیروت 
2 -    شعبُ الایمان ،  باب   فی  السرور   بالحسنة...الخ ، ۵  /  ۷۶ ۳ ، حدیث : ۷۰۱۲   دارالکتب  العلمیة  بیروت