Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 10 :سفرِ مدینہ کے مُتَعَلِّق سُوال جواب
12 - 36
فَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠(۱۱۰)  (پ۱۶، الکھف:۱۱۰) (1)
ترجمۂ کنز  الایمان:تو جسے اپنے ربّ سے ملنے کی اُمّید ہو اُسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے ربّ کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔
حضرتِ سَیِّدُنا کثیر بِن زِیاد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْجَوَاد فرماتے ہیں:میں نے حضرتِ سَیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِالْقَوِی سے اِس آیت کا مطلب پوچھا تو فرمایا:یہ مومن کے بارے میں نازِل ہوئی۔ میں نے کہا:کیا وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے؟   فرمایا:نہیں،  لیکن عمل کے لیے شِرک کرتا ہے کیونکہ وہ اس عمل سے اللہ تعالیٰ اور لوگوں کی رِضا چاہتا ہے۔اس وجہ سے وہ عمل قبول نہیں ہوتا۔(2)  
حضرتِ سیِّدُنا ابُو سعید بن اَبو فَضالہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ شک و شُبہ سے پاک دن یعنی قیامت میں اَوَّلِین و آخرین کو جمع کرے گا تو ایک مُنادِی نِدا کرے گا: جس نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لیے کیے جانے والے عمل میں کسی کو شریک کیا وہ اسی کے پاس اپنا ثواب تلاش کرے کیونکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ شُرَکا کے شِرک 



________________________________
1 -    دُرِّمنثور، پ۱۶، الکھف، تحت الآیة : ۱۱۰، ۵  /  ۴۶۹ دارالفکربیروت
2 -    دُرِّمنثور، پ۱۶، الکھف، تحت الآیة : ۱۱۰، ۵  /  ۴۷۰ دارالفکربیروت