میرے دل میں سفر کا ہی اِرادہ ہے۔ یہ سُن کرآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مسکرائے اور اس پر شفقت کرتے ہوئے فرمایا:جب تجارت اورمشتبہ ذَرائع سے مال جمع ہوتا ہے تو نفس خرچ تو اپنی مرضی کے مطابق کرتا ہےلیکن نیک اَعمال کو آڑ بنا لیتا ہےمگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے قسم اِرشاد فرمائی ہےکہ وہ صرف مُتَّقِیْن کے اَعمال قبول فرمائے گا۔(1)
رضائے الٰہی کے ساتھ ساتھ دِکھاوے کیلئے عمل کرنا
سُوال:کسی نیک عمل میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کے ساتھ ساتھ لوگوں کے اس عمل پر مطلع ہونے کی خَواہش کرنا کیسا ہے ؟
جواب:کوئی بھی نیک عمل ہو اس میں رضائے الٰہی پانے اور ثوابِ آخرت کمانے کی نیت ہونی چاہیے، لوگوں کو دِکھانے ، شُہرت پانے اور اپنی واہ وا کروانے کی نیت سے نیک عمل کرنا رِیاکاری ہے اور رِیاکاروں کے لیے تباہ کاری ہے۔حضرتِ سیِّدُنا طاؤس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی: یَانَبِیَّ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں مَوقِفِ حج میں کھڑا ہوتا ہوں اور مقصود اللہ تعالیٰ کی رِضا ہوتی ہے اور میری یہ بھی خواہش ہوتی ہے کہ میرا یہاں کھڑا ہونا دیکھا جائے (یعنی لوگ مجھے دیکھ لیں)۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس شخص کی بات سُن کر کوئی جواب نہ دیا حتّٰی کہ یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی:
________________________________
1 - قوت القلوب ، الفصل السادس والعشرون، ۱ / ۱۶۵ دارالکتب العلمیة بیروت