100نفلی حج سے اَفضل عمل
حضرتِسیِّدُنا اَبو نصر تمار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفَّار فرماتےہیں:حضرت سیِّدُنا بِشْرحافی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِیکی خدمت میں ایک شخص حاضر ہو کر نصیحت کا طَلَب گار ہوا ، وہ(نفلی) سَفَرِ حج کا اِرادہ رکھتا تھا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:خرچ کے لیے کتنا مال رکھا ہے؟ عرض کی:دو ہزار دِرہم۔ فرمایا:حج کرنے سے تیرا کیا مقصد ہے، دُنیا سے دُوری، بَیْتُ اللہ شریف کی زیارت یا رِضائے الٰہی کا حصول؟ عرض کی:رِضائے الٰہی کاحصول۔ فرمایا: کیا تمہیں اگر دو ہزار دِرہم خرچ کرنے پر گھر بیٹھے رِضائے الٰہی حاصل ہو جائے اور تمہیں اس کا یقین بھی ہو تو کیا تم ایسا کرو گے؟ اس نے کہا:ہاں! فرمایا: واپس لوٹ جا اور دو ہزار دِرہم ایسے 10اَفراد کو دے جن میں کوئی قرض دارہوتو اپنے قرض سے خُلاصی پائے، فقیرہوتو اپنی حالت دُرُست کرے ، عِیال دار ہو تو اپنے بال بچوں کی ضَرورت پوری کرے ، یتیم کی پَرورش کرنے والا ہو تو یتیم کو خوش کرے اگر تیرا دِل ایک ہی شخص کو دینا چاہے تو اسے ہی دے دینا کہ مسلمان کےدِل میں خُوشی داخِل کرنا، مَظلوم کی فَریاد رَسی کرنا ، اس کی تکلیف کو دُور کرنا اور کمزور کی مدد کرنا 100نفلی حج سے افضل ہے۔ جا ! اور اسے ویسے ہی خرچ کر جیسے میں نے کہا ہے ورنہ جو تیرے دل میں ہےوہ بتا دے۔اس نے کہا: اے ابو نصر!