طویل (یعنی لمبا) ہے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے منقول ہے : پُل صراط کا سفر پندرہ ہزا ر سال کی راہ ہے ، پانچ ہزار سال اوپر چڑھنے کے ، پانچ ہزار سال نیچے اُترنے کے اور پانچ ہزار سال برابرکے ۔ پُل صراط بال سے زِیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہے اور وہ جہنَّم کی پشت پر بنا ہوا ہے اس پر سے وہ گزر سکے گا جو خوفِ خدا کے باعث کم زورہوگا۔ (اَلْبُدورُ السّافِرۃ ص۳۳۴)
پُل صراط سے بَآسانی کون گزر سکے گا؟
اے عاشقانِ رسول! تصوُّر کیجئے ! اُس وقت کیا گزر رہی ہوگی جب میدانِ قیامت میں سورج ایک میل پر رَہ کر آگ برسا رہا ہوگا ، لوگ ننگے بدن اور ننگے پاؤں زمین پر کھڑے ہوں گے ، بھیجے کھول رہے ہوں گے ، کلیجے پھٹ گئے ہوں گے ، دل اُبل کر گلے میں آگئے ہوں گے ، ایسے خوفناک حالات میں پُل صراط سے گزرنے کا مرحلہ درپیش ہوگا ۔ اِس سے گزرنے کیلئے دُنیوی اعتبار سے طاقت ور ، کڑیل(کَڑ۔ یَل) نوجوان یا پہلوان ، تیز رفتار ، خلاباز یا کراٹے باز ، اور ہٹّے کٹّے مُسٹَنڈے ہونے کی حاجت نہیں بلکہ حضرتِ سیِّدُنا فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ارشاد کے مطابِق خوفِ خدا کے سبب کم زور رہنے والے پُل صراط کو بآسانی پار کر لیں گے۔
پُل صراط سے گزرنے والوں کے مختلف انداز
اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے مروی ہے ، مصطَفٰے