دل ہائے! گناہوں سے! بیزار نہیں ہوتا مغلوب شہا! نفسِ بدکار نہیں ہوتا
یہ سانس کی مالا اب ، بس ٹوٹنے والی ہے غفلت سے مگر دل کیوں بیدار نہیں ہوتا
گو لاکھ کروں کوشش ، اصلاح نہیں ہوتی پاکیزہ گناہوں سے کردار نہیں ہوتا
اے رب کے حبیب آؤ! اے میرے طبیب آؤ!
اچھا یہ گناہوں کا بیمار نہیں ہوتا (وسائلِ بخشش (مرمَّم) ص۱۶۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
صَحابی کا رونا(حکایت)
اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت !پُلْ صراط سے گزرنے کامُعاملہ آسان نہیں ، ہمارے بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن اِس تعلُّق سے بے حد فکر مند رہا کرتے تھے۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدنا عبدُ اللّٰہ بن رَواحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو ایک بار روتے دیکھ کر ان کی زَوجۂ محترمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے عرض کی : آپ کو کس بات نے رُلایا ہے ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مجھے اللّٰہ پاک کا یہ فرمان یاد آگیا وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ- (ترجَمۂ کنزُالایمان : اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو۔ (پ۱۶ ، مریم : ۷۱)) یوں یہ تو جان لیا کہ میں نے اس میں داخل ہونا ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ میں اس سے نجات حاصل کرسکوں گا یا نہیں ۔
(اَلْمُسْتَدْرَک ج۵ ص۸۱۰ حدیث ۸۷۸۶ ، اَلتَّخویف مِنَ النَّار ص ۲۴۴)
’’وارِدُھَا‘‘ سے مراد
صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکا خوفِ خدا مرحبا! سُوْرَۃُ مَرْیَم کی آیت 71 میں