دیا گیا ہے۔ اتنے میں اُموی خلفا کو لایا گیا۔ سب سے پہلے خلیفہ عبدالملک بن مروان کو حکم ہو ا کہ پُل صراط سے گزرو! وہ پُلْ صراط پر چڑھا ، مگر آہ! دیکھتے ہی دیکھتے دوزخ میں گر پڑا۔ پھر اُس کے بیٹے ولید بن عبدالملک کو لایا گیا ، وہ بھی دوزخ میں جا گرا۔ اس کے بعد سلیمان بن عبدالملک کو حاضِر کیا گیا اور وہ بھی اسی طرح دوزخ میں گر گیا۔ ان سب کے بعد یا امیرَالمؤمنین! آپ کو لایا گیا ، بس اِتنا سننا تھا کہ حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالحَفِیظ نے خوف زَدہ ہو کر چیخ ماری اور گر پڑے۔ کنیز نے پکار کر کہا : یاامیرَالمؤمنین! سنئے بھی تو… خداکی قسم! میں نے دیکھا کہ آپ نے سلامَتی کے ساتھ پُل صراط پار کرلیا۔ مگر حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالحَفِیظ پُل صراط کی دَہشت سے بے ہوش ہو چکے تھے اور اِسی عالم میں اِدھر اُدھر ہاتھ پائوں مار رہے تھے۔ ( اِحْیاءُ الْعُلُوم ج ۴ص ۲۳۱ مُلَخّصاً)
اللّٰہُ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی ان سب پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
پُلْْ صِراط تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہے
اے عاشقانِ رسول! یا د رہے! غیر نبی کا خواب شریعت میں حُجَّت یعنی دلیل نہیں ، کنیز کے خواب کی بنیاد پر اُن خلفا کو ہرگز ہرگز جہنَّمی نہیں کہہ سکتے ، اللّٰہ پاک ہی ان کاحال جانتا ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالحَفِیظمیں خوفِ خدا کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ، صرف خواب سن کر پُل صراط کی دہشت سے بے ہوش ہو گئے! واقعی پُل صراط کا معاملہ بڑا ہی